رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ
دارالعلوم دیوبند شاخ کیرالا کا ایک اہم اجلاس دارالعلوم دیوبند
میں ۶/نومبر کو منعقد ہوا، جس میں کیرالا کے مدارسِ اسلامیہ
کے اہم ذمہ داران اور اساتذہٴ کرام شریک ہوئے۔ اجلاس کی
صدارت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی زیدمجدہم مہتمم
دارالعلوم وکل ہند صدر رابطہٴ مدارسِ اسلامیہ نے کی۔
اجلاس کا آغاز صبح ۸/بجے قاری محمد آفتاب صاحب امروہوی استاذ تجوید
دارالعلوم کی تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ کل ہند رابطہٴ
مدارس کے ناظم عمومی مولانا شوکت علی قاسمی بستوی استاذ
دارالعلوم دیوبند نے رابطہ کے اغراض ومقاصد، خدمات اور اہم تجاویز اور
فیصلوں پر روشنی ڈالی اور مندوبینِ کرام سے گزارش کی
کہ مدارس میں عربی تمرین اور بطور خاص ابتدائی جماعتوں کی
تعلیم اور افراد سازی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ مختلف
دینی موضوعات پر ملیالم زبان میں رسالے شائع کیے
جائیں، رابطہ کے نظام کو صوبہٴ کیرالا میں فعال ومستحکم
بنایا جائے۔
حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی
زیدمجدہم مہتمم دارالعلوم نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا:
رابطہٴ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ
مدارس کے نظامِ تعلیم وتربیت کو مزید بہتر بنایا جائے،
درپیش اندرونی اور بیرونی مسائل اور مشکلات کا باہمی
مشورے سے حل تلاش کیا جائے، مدارس کے زیر انتظام مختلف علاقوں میں
مکاتبِ دینیہ کے قیام پر توجہ دی جائے، اسلام اور
مسلمانوں اور تعلیمی اداروں کے خلاف کی جانے والی سازشوں
اور کوششوں پر نظر رکھی جائے۔ الحمدللہ! مقاصدِ تاسیس کے حصول
کے سلسلہ میں رابطہ نے خاصی پیش رفت کی ہے، محتلف صوبوں میں
اس کی شاخیں قائم ہیں، کیرالا میں بھی شاخ کا
قیام عمل میں آیا ہے، ضرورت ہے کہ دستورالعمل کی روشنی
میں وہاں بھی رابطہ کو فعال بنایا جائے۔
استاذ حدیث حضرت مولانا ریاست
علی صاحب بجنوری زیدمجدہ نے فرمایا: مدارس میں شورائی
نظام کو فروغ دینا چاہیے، علمائے کرام کا عوام سے رابطہ مضبوط ہونا
چاہیے، مدارس کا نظام باہمی چندہ پر استوار رکھا جائے، اس سے عوامی
رابطہ بھی بڑھتا ہے۔ اس دور میں دین کی خدمت کا اہم
مرکز یہی مدارسِ دینیہ ہیں؛ لہٰذا ان کی
ترقی واستحکام پر بھرپور توجہ دینی چاہیے، رابطہٴ
مدارس سے منسلک رہنے سے ان شاء اللہ یہ مقاصد بہ حسن وخوبی حاصل ہوسکیں
گے۔
حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی
زیدمجدہ استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند
نے فرمایا: قرآن کریم میں صحابہٴ کرام کو معتدل امت قرار
دیاگیا ہے، ہم اگر صحابہٴ کرام کے طریقہ پر رہیں گے تو امتِ
وسط میں شامل ہوں گے ورنہ نہیں، بنیاد قرآن وسنت اور صحابہٴ
کرام ہیں، حدیث جبرئیل میں
دین کے تین حصے بیان کیے گئے ہیں: ایمان،
اسلام اوراحسان۔ انھوں نے فرمایا کہ کیرالاکے مدارس کا نظامِ
تعلیم و تربیت بہترکرنا ضروری ہے اور ابتدائی جماعتوں میں
اردو کی تعلیم بھی بہتر ہونی چاہیے۔
آخری خطاب حضرت مولانا سید
محمدارشد مدنی مدظلہ استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند کا ہوا۔
انھوں نے موجودہ سیاسی صورتِ حال پر روشنی ڈالی، فرمایا
کہ ہمارا ملک دنیا کے بے شمار ملکوں سے بہتر ہے، صدیوں سے اس ملک میں
ہمارے آبا واجداد رہتے آئے ہیں، یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اسے اپنے خون
پسینے سے سینچا ہے، آج ملک میں فرقہ پرستی تشویش
ناک حد تک بڑھ گئی ہے، جس سے ملک کی اقلیتیں خاص کر
مسلمان شدید خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ ان حضرات کو سامنے رکھتے
ہوئے اپنا لائحہٴ عمل طے کرنا ہوگا، ان مدارس کی حفاظت کی فکر
کرنی ہوگی اور اس کے لیے متحدہ جدوجہد سے کام لینا ہوگا،
مدارس کے نظام کو مستحکم کیا جانا چاہیے۔
رابطہٴ مدارس شاخ کیرالاکے
صدر مولانا عبدالشکور صاحب قاسمی نے فرمایا کہ رابطہ کے دستور اور
حضرات ذمہ دارانِ دارالعلوم کی تجاویز اور مشوروں کے مطابق صوبے میں
رابطہ کے تحت ہم مدارس کو منظم کریں گے، انھوں نے حضرت مہتمم صاحب دامت
برکاتہم اور اساتذہٴ دارالعلوم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دیگر اظہارِ خیال کرنے والوں میں مولانا ابوالخیر قاسمی،
مولانا انس نجمی، مولانا سید محمدقاسمی اور مولانا عبدالغفار
کوثری کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
حضرت صدراجلاس زیدمجدہم کی
دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا، نظامت کے فرائض جناب مولانا شوکت علی
قاسمی بستوی نے انجام دیے۔
اہم شرکاء میں مولانا قمرالدین
صاحب، مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب، مولانا حبیب الرحمن
صاحب اعظمی، مولانا عبدالخالق صاحب مدراسی نائب مہتمم دارالعلوم ،
مولانا عبدالخالق صاحب سنبھلی نائب مہتمم، مولانا نور عالم صاحب خلیل
امینی، مولانا محمد احمد صاحب ناظم تعلیمات، مولانا محمدعثمان
ہاؤڑوی صاحب، مولانا افضل کیموری صاحب، مولانا عارف جمیل
صاحب اعظمی وغیرہ حضرات شامل ہیں۔
جاری کردہ:
دفتر اہتمام دارالعلوم دیوبند
---------------------------------------
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 12،
جلد: 98 ، صفرالمظفر 1436 ہجری
مطابق دسمبر 2014ء